Alikhan Riyaz

Add To collaction

پرانی موحببت

بشریٰ کے شکوے کاشف سے بڑھتے ہی گئے تھے . نہ وہ بیوی سے بد سلوکی ' نہ بے اعتنائی نہ بھاگ بھاگ کے بشریٰ کی دلداریاں ' سب بدل رہا تھا .آئے نئے موسموں کی طرح ' خزاں کے بعد نیا موسم . نئی امنگ . نئی باہر اس کے واجد پر بسیرا کرنے لگی تھی .

صدف اب صدف نہیں رہی تھی . وہ اب اتنی مصروف تھی کے اسے کسی کا ہوش ہی نہیں تھا . ولید کیا کھایے گا ' کب سوے گا کب جاگے گا مصروفیات لگی بندھی ہوتی گئیں اور کاشف بھی پتا نہیں کب اس روٹین کا حصّہ بنتا چلا گیا تھا . شام کو وہ روتے ہویے بچے کو اٹھا کر باہر نکل گیا تھا . اسے پتا تھا کے اب وہ چپ ہو جائے گا اور اس کے کندھے پر سر رکھ کر سو جائے گا . وہ دروازے سے جھانک کے اسے دیکھ رہی تھی اور گیٹ سے ایک اور وجود بھی اسے جاتا دیکھ رہا تھا . وہ بشریٰ تھی . اس کے نیچے سے نظر آتے ہویے پیر اسکی بے قراری کے گواہ تھے . صدف کی ساس تک کی ہمدردیاں اس نے سمیٹ لی تھیں . سب اس نا جائز تعلق کو جائز بنانا چاہتے تھے ' مگر الله کسی کو مایوس نہیں کرتا . اس نے صدف کو بھی نہیں کیا . وہ جیت گئی تھی ' مگر ایک دھڑکا اس کے دل کو پھر بھی تھا ' اگر وہ پھر کاشف کو اپنی طرف مائل کر لے تو ؟؟"

یہ سوچ ہی اسکی روح کا آزار بن گئی تھی یا پھر محبت ہوتی ہی ایسی ہے . کاشف برا تھا بھی اور نہیں بھی ' مگر اسے اپنے بچے کے باپ سے محبت تھی . وہ اسے خود سے جرا دیکھنا چاہتی تھی . اسے اپنے گھر سے منسلک دیکھنا چاہتی تھی . جو ایک ناکام اور بے ہی عورت کے ہوتے ہویے ذرا مشکل تھا . وہ یا سوچتے ہویے اندر آ گئی . بیڈ کے سائیڈ ٹیبل پر رسالوں کا ایک ڈھیر لگا تھا جو خوب صورت تحریروں اور موتی جیسے لفظوں سے بھرے پڑے تھے . اس نے ایک رسالہ اٹھا لیا .

" کاشف ! سبین بہت بیمار ہے . اس کے کان میں درد ہے ."

بشریٰ کی مکاری عروج پر تھی . وہ روہانسی ہوئی آواز میں بول رہی تھی .

" کیا ہوا ہے اسے ؟" وہ بیزار سے لہجے سے پوچھ رہا تھا .

" تمہیں ہماری کوئی پروا ہی نہیں ہے ." اماں بھی شیطانیت میں بشریٰ کی ماں تھیں آخر

   2
1 Comments

Khan sss

29-Nov-2021 10:34 AM

Good

Reply